Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

بریکنگ نیوز

latest

ماحولیاتی تبدیلیوں پر اجلاس میں امریکہ کی روس اور چین کو شرکت کی دعوت

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر اپنی حکومت کی پہلے سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور چین کے صد...


امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر اپنی حکومت کی پہلے سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور چین کے صدر ژی جن پنگ کو بھی دعوت دی ہے۔ اس اجلاس میں دیگر ممالک کے سربراہوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔


خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا کہ امریکہ کو امید ہے کہ اس اجلاس سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق کاوشوں کو سمت دینے اور ان میں تیزی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔


دنیا کے چالیس ممالک کو جمعہ کے روز اس اجلاس کے دعوت نامے ارسال کئے گئے ہیں جو 22 اپریل کو ورچوئیل انداز میں منعقد ہو گا۔


مبصرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کو بھیجے گئے اس دعوت نامے سے صدر بائیڈن اس پلیٹ فارم کو بحال کرنا چاہتے ہیں، جس کی بنیاد صدر جارج ڈبلیو بش اور پھر صدر باراک اوبامہ نے رکھی تھی۔


کرونا وائرس کی وجہ سے پھیلنے والی عالمی وبا کی وجہ سے یہ فورم سے ورچوئیل انداز میں منعقد کیا جا رہا ہے اور اسے عوام کے لیے براہ راست نشر کیا جائے گا۔ بائیڈن انتظامیہ کو امید ہے کہ اس فورم سے عالمی لیڈروں کو موقع ملے گا کہ وہ اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اپنے ممالک کی جانب سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق سخت اہداف مقرر کرنے کا اعلان کریں گے۔


اس کے بعد نومبر میں سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام عالمی ماحولیاتی کانفرنس منعقد ہو گی۔


صدر بائیڈن نے بھی، سابق امریکی صدور صدر بش اور صدر اوبامہ کی طرح، دنیا کی بڑی معیشتوں اور یورپی بلاک کے لیڈروں کو مدعو کیا ہے۔ ان میں روس اور چین بھی شامل ہیں، جن سے بائیڈن اور ان کے سفیروں کو سائبر سیکیورٹی، انسانی حقوق اور انتخابی مداخلت جیسے کئی معاملات پر چیلنجز درپیش ہیں۔


یہ واضح نہیں کہ یہ ممالک امریکی دعوت کا کیا جواب دیں گے، اور کیا وہ امریکہ کے ساتھ دیگر امور پر جاری تنازعات کے درمیان زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی پر تعاون کریں گے یا نہیں۔ چین اس وقت زہریلی گیسوں کے اخراج کی فہرست میں اول نمبر پر، جب کہ امریکہ دوسرے اور روس چوتھے نمبر پر ہے۔

کوئی تبصرے نہیں